میرے مرنے پر سب خوش ہوں گے فرازؔ
بس اک تنہائی روئے گی کہ میرا ہمسفر چل بسا۔
کسی سے جُداہونا اگر اتناآسان ہوتا فرازؔ
تو جسم سے رُوح کو لینے کبھی فرشتے نہیں آتے۔
تمام عمر اسی کے خیال میں گزری فرازؔ
میراخیال جسے عمر بھر نہیںآیا۔
ہم چراغوں کوتوتاریکی سے لڑناہے فرازؔ
گل ہوئے پر صبح کے آثاربن جائیں گے ہم۔
منایا صرف ناراض ہونے والوں کو جاتا ہے
بیزار ہونے والوں کو تو اللہ حافظ بولا جاتا ہے
وو روٹھ جاتا ہے اکثر شکوہ کیے بغیر
ہم بھی تو سہہ جاتے ہیں شکایت کیے بغیر
مجھے لمحہ بھی سال لگتا ہے
اور تم نے سالوں سے ٹال رکھا ہے
تم سے اچھے تو موسم ہیں
بدل بھی جائیں تو لؤٹ آتے ہیں
تم نے ناراض ہونا چھوڑ دیا ہے
اتنی ناراضگی بھی ٹھیک نہیں
قطع تعلقی کے بھی کچھ اصول ہوتے ہیں
جن میں سب سے پہلا اصول رازوں کی تدفین ہے
جس کے لفظوں میں تمہیں اپنا عکس ملے
بہت مشکل ہے تمہیں کوئی ایسا شخص ملے
اس نے کہا تھا یہ ساتھ قیامت تک کا ہے
پھر کچھ دنوں کے بعد قیامت ہی آگئی
میں نے پکارا کہ کوئی ہے
غم نے کہا جی میں مستقل
Urdu Poetry
وقت تو ایک بہانا ہے
بدل تو انسان جاتے ہیں
یہ جو کہتے ہیں کہ ہم احساس کرتے ہیں
یقین مانو یہ سب بکواس کرتے ہیں
جس جس نے کہا چھوڑ دوں تمہیں
اس اس کو چھوڑ دیا تھا میں نے
میں مرجاؤں تجھے میری خبر نہ ملے
تو ڈھونڈتا رہے اور تجھے میری قبر نہ ملے
اپنی بینائی کا کروں میں کیا
تو کہیں بھی نظر نہیں آتا
تب مہربان نہ ہونا
کہ جب ضرورت نہ رہے
لکھنے کو لکھ دوں ھال زندگی
مگر ہر درد کا ماتم سرعام نہیں ہوتا
ایک دن میں مر کے اسکی ساری
توجہ اپنی جانب کھینچ لوں گا
ضروری نہیں ہر مسکراتا ہوا شخص خوش بھی ہو
بے وفا وقت تغا تم ھےیا مقدر میرا
بات اتنی ہے کہ انجام جدائی نکلا
تم نے ہی کہاتھاآنکھ بھرکردیکھ لیاکرو
آنکھ توبھرآتی ہےپرتم نظرنہیں آتے
میں لاکھ کروں کوشش چھپانے کی
مگر یہ اآنسوں تماشہ بنا ہی دیتے ہیں
جس شخص کی غلطی، غلطی نہ لگے
کتاب عشق کی تفسیر میں اسے محبوب کہتے ہیں
اے عشق تم موت کے فرشتے ہوکیا؟
جس سے بھی ملتے ہو مار ہی دیتے ہو تم
سوچا تھا کہ تو آئے گاتعمیر کرے گا
ہم لوگ اسی شوق میں مسمار ہوئے ہیں
پہلے لگتا تھا صرف تم ہی دنیا ہو
اب سمجھ آیا تم بھی دنیا ہو
تیرے جانے سے مرا حلقہ احباب بڑھ
اہل درد اہل محبت سے زیادہ نکلے
ضبط غم اس قدر آساں نہیں فرازؔ
آگ ہوتے ہیں وہ آنسو جو پیے جاتے ہیں
اس طرح غور سے مت دیکھ میرے ہاتھ کو فرازؔ
ان لکیروں میں حسرتوں کے سواکچھ بھی نہیں ۔
محبت ان دنوں کی بات ہے فرازؔ
جب لوگ سچے اورمکان کچے تھے
چراغ جلاناتوپُرانی رسمیں ہیں فرازؔ
اب تو تیرے شہر کے لوگ انسان جلادیتے ہیں
اب تو درد سہنے کی اتنی عادت ہوگئی ہے فرازؔ
جب درد نہیں ملتا تو دردہوتاہے
چلا تھا ذکر زمانے کی بے وفائی کا
سوآگیا ہے تمہارا خیال ویسے ہی
نیند کیا آئے گی فرازؔ
موت آئی تو سولیں گے۔
آؤ رو لیں فراز دنیا کو
خوش دل نامراد ہو کچھ تو
ہجر کی بہت لمبی ہے فراز
آؤ اُس کی یاد میں تھک کہ سوجائیں
وہ ملے تو یہ پوچھنا ہے مجھے
اب بھی ہوں میں تری امان میں کیا
جون ایلیا
Urdu Poetry
کیسے کہیں کہ تجھ کو بھی ہم سے ہے واسطہ کوئی
تو نے تو ہم سے آج تک کوئی گلہ نہیں کیا
جون ایلیا
کیا تکلف کریں یہ کہنے میں
جو بھی خوش ہے ہم اس سے جلتے ہیں
جون ایلیا
ہم نہ جیتے ہیں اور نہ مرتے ہیں
درد بھیجو نہ تم دوا بھیجو
جون ایلیا
ہم جی رہے ہیں کوئی بہانہ کیے بغیر
اس کے بغیر ، اس کی تمنا کیے بغیر
جون ایلیا
تم کوئی بات کیوں نہیں کرتے
پھر کوئی بات ہوگئی ہے کیا
جون ایلیاء
موت کو دستک دینے لگاہوں
میں پھر سے پینے لگا ہوں
احساس کہاں سے ملتا ہے؟
اس لا پرواہ کو خرید کر دینا ہے
اب ہم کسی کو اپنی روداد کیا سنائیں
اک عمر دل میں رہ کر اک دن وہ گھر نہ آیا
جون ایلیا
کر رہا ہوں میں عمرفن برباد
لوگ کہتے ہیں کام کرتا ہوں
جون ایلیا
یہ تو عالم ہے خوش مزاجی کا
گھر میں ہر شخص سے الجھتا ہوں
جون ایلیا
یہ نہ پوچھو بچھڑ کے تم سے مجھے
کتنے برس اس کا غم رہا جاناں
جون ایلیا
بس آخــــــری ســوال اے!!! زندگــــی
یـہ مصـروف لوگ دفنانے تو آئیں گے نـہ؟
زندگی سے بہت بدظن ہیں
کاش اک بار مر گئے ہوتے
جون ایلیا
محبت کے بعد محبت ممکن ہے فرازؔ
پرٹوٹ کے چاہناصرف ایک بارہوتاہے۔
یہی دل تھا کہ ترستاتھامراسم کے لیے
اب یہی ترک تعلق کے بہانے مانگے۔
دیوار کیا گری میرے کچے مکان کی
لوگوں نے میرے گھر سے رستے بنالیے۔
میں فنا ہوگیا وہ بدلا پھر بھی نہیں فرازؔ
میری چاہت سے بھی سچی تھی نفرت اس کی۔
سجدوں میں گزاردوں اپنی ساری زندگی فرازؔ
اِک باروہ کہہ دے مجھے دُعاؤں سے مانگ لو۔
اِک پل میں جوبربادکردیتےہیں دل کی بستی کوفراز
وہ لوگ دیکھنےمیں اکثرہوتےہین
میں رات ٹوٹ کے رویا تو چین سے سویا
کہ دل کا زہرمری چشم ترسے نکلاتھا۔
سُنا ہے ربط ہے اس کو خراب حالوں سے
سو اپنے آپ کو بربادکرکے دیکھتے ہیں۔
دل بھی پاگل ہے کہ اس شخص سے وابستہ ہے
جو کسی اور کاہونے دے ،نہ اپنارکھے۔
وہ روز دیکھتاہے ڈوبتے ہوئے سورج کوفرازؔ
کاش میں بھی کسی شام کا منظرہوتا۔
شاید تو کبھی پیاسا میری طرف لوٹ آئے فراز
آنکھوں میں لیے پھرتا ہوں دریاتیری خاطر۔
رات ہوتے ہی اک پنچھی روز مجھے کہتا ہے فرازؔ
دیکھ میرا آشیانہ بھی خالی تیرے دل کی طرح۔
کب کسی قرب کی جنت کا تمنائی ہے
یہ ترے ہجر کے دوزخ سے گزارا ہوا شخص
اسد الرحمن
زندگی کا ساز بھی کیا ساز ہے
بج رہا ہے اور بے آواز ہے
حیات امروہوی
عاشق کی بھی ہستی ہےدنیامیں عجب ہستی
زندہ ہےتورسواہےمرجاۓتوافسانہ
میں نے چاہا تھا زخم بھر جائیں
زخم ہی زخم بھر گئے مجھ میں
عمار اقبال
کالی راتوں کو بھی رنگین کہا تھا میں نے
تُمہاری ہر بات پہ آمین کہا تھا میں نے ۔
لکھا گیا تھا حیات جس کو
یہ رفتہ رفتہ سی خود کشی ہے
اداسی بہت بھوکی ہوتی ہے ۔
انسان کی مسکراہٹ کھا جاتی ہے
میرے مرنے سے کچھ نہیں ہوگا
میرے ہونے سے کچھ ہوا ہے کیا
بے شمار زخموں کی مثال ہوں میں
پھر بھی ہنس لیتا ہوں کمال ہوں میں
اپنے جلنے میں نہیں کرتا کسی کو شریک
شام ہو جائے تو شمع بھی بجھا دیتا ہوں
اداس دل کی اداس باتیں
سمجھنے والا کوئی تو ہوتا
Urdu Poetry
کائنات کی سب سے مہنگی چیز احساس ہے
جو دنیا کے ہر انسان کے پاس نہیں ہوتا
وہ جو روٹھا ہے تو منانے کا قصہ چھوڑو
اچھا موقع ہے سدھر جاتے ہیں؟
تم نےناراض ہوناچھوڑدیاہے
اتنی ناراضگی بھی ٹھیک نہیں
آواز نہیں دینی مگر
مگر منتظر تیرے آج بھی ہیں
ایک روز وہ آئے گا لے کر کے فرصتیں
اس روز ہم کہیں گے ضرورت نہیں رہی
کبھی کبھی کسی سے اتنی شکایت ہوتی ہے
کہ شکایت کرنے کو بھی دل نہیں کرتا
وہ روٹھ جاتاہےاکثرشکوہ کیٔےبغیر
ہم بھی توسہ جاتےہیں شکایت کیٔےبغیر
رشتے خراب کر دیتی ہے یہ خاموشیاں
ایک دوسرے سے بات کر لیا کریں اور لڑ لیا گیا
اب جو روٹھو گے تو ہرا جاؤ گے
ہم منانے کا ہنر بھول چکے ہیں
ناراض تم ناراض ہم کیسے مٹائے یہ دوریاں
ہم منتظر تم بے خبر دونوں کی مجبوریاں
ہر بار بچھڑنے پہ تیرے پاؤں پڑا میں
اے شخص تجھے اس بار دل سے خدا حافظ
جو بیزار ہیں انہیں بھی اللہ حافظ
اور جو ناراض ہیں انہیں بھی اللہ حافظ
زبان پر تالا لگا لیا ہے میں نے بھی
جب بھی بولتا ہوں لوگ روٹھ جاتے ہیں
جب سب خواہشیں دم توڑ جائیں تو
اللہ کی طرف رجوع کرنے کو دل کرتا ہے
بس یہی سوچ کر زیادہ شکوہ نہ کیا میں نے
کہ اپنی جگہ ہر انسان سہی ہوا کرتا ہے
کیا ضروری ہے کہپ میں التجا ہی کروں؟
تو دیکھ تو سہی میری سوالی آنکھیں
تم مجھےتھوڑاسااگنورکرکےتودیکھو
میں تم پر فاتحہ نہ پڑھ لوں توکہنا
جب میری ناراضگی کی پرواہ نہیں تو
پھر غسہ اور طنز کیسا
ایک الگ ہی مراسم تھااس کامجھ سے
وہ مجھ سےروٹھتاہےتوخودسےروٹھ جاتاہوں
مجھے لمحہ بھی سال لگتا ہے
اور تم نے سالوں سے ٹال رکھا ہے
وہ سمجھتا تھا بچھڑ جانا ہے آسان بہت
اس کو لگتا تھا فقط ہاتھ چھڑانا ہوگا
کبھی تو ختم ہوں گی یہ اداسیاں یہ تنہائیاں
اک دن تو اچھا ہو گا چار دن کی زندگی میں
کاش کوئی تو ایسا ہوتا
جو ہمارے بنا نہ رہ سکتا
اَب کیوں روشنی سے ڈرتے ہوفرازؔ
تم توکہتے تھے مجھے چاند چاہیئے۔

Thanks for visiting our site. If you are using mobile and want to download Urdu Poetry Image then click and hold on your favorite image and then click on "save image as". If you are using Computer then right click on your favorite image and click on "save image as" the image will be download Thanks.